پاکستان

30 ہزار طلبہ ڈگریوں کی تصدیق کے منتظر ہیں، سینیٹ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف

جمعہ کے روز پارلیمنٹ لاجز میں سینیٹ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں قومی تعلیمی کانفرنس بلانے کا فیصلہ بھی کیا گیا، قومی تعلیمی کانفرنس میں چاروں وزرائے اعلیٰ اور صوبائی وزرائے تعلیم کو بھی مدعو کیا جائےگا، اجلاس میں طلبہ یونینز کی بحالی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔
قائمہ کمیٹی میں وفاقی اردو یونیورسٹی کے ملازمین کی پنشن کے مسائل زیر بحث آئے، جس پر وائس چانسلر اُردو یونیورسٹی نے کہا کہ میں تسلیم کرتا ہوں، یونیورسٹی کے مسائل ہیں، پچھلے 5 سال سے جو فنڈز مل رہے ہیں، ان میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، لیکن تنخواہ اور پنشن بڑھ گئی،کمیٹی کے رکن سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا وفاقی اردو یونیورسٹی کی بدقسمتی رہی ہے کہ کبھی مستقل وائس چانسلر نہیں رہے، یہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ ملک کی متعدد یونیورسٹیوں کا مسئلہ ہے کہ تنخواہیں نہیں دی جا رہیں۔چیئرپرسن قائمہ کمیٹی سینیٹر بشریٗ انجم بٹ نے کہا کہ قائم مقام وائس چانسلر کی تعیناتی کے خلاف ہوں، اردو یونیورسٹی کا مسئلہ کافی عرصہ سے ہے، اس حوالے سے باقاعدہ پالیسیاں بنائی جائیں۔وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کے 30 سے 35 سال کے مسائل ہیں۔چیئرمین ایچ ایم سی نے کہا کہ اردو یونیورسٹی گھمبیر قسم کے مسائل کی آماج گاہ ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کیمٹی برائے تعلیم و تربیت کے اجلاس میں جامعات میں طلبہ یونینز پر پابندی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، سینیٹر سید مسرور احسن نے کہا کہ مصنوعی قیادت سامنے آتی ہے تو ملک میں بحران پیدا ہوتے ہیں۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ طلبہ یونینز کی بندش کے پیچھے سیاسی نہیں بلکہ کچھ اور قوتوں کا ہاتھ ہے۔
وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول نے کہا کہ طلبہ یونینز بحال ہونی چاہئیں، 13 تاریخ کو ایچ ای سی نے تمام یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو بلا رکھا ہے، جس میں طلبہ یونینز کی بحالی پر بھی بات ہوگی، طلبہ یونینز کی بندش کے بعد مسائل بڑھے ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ طلبہ یونینز کی بحالی کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کروایا جائے

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com