دنیا

اسرائیل اور حماس میں مذاکرات بحال، غزہ پر نئے حملے میں 30 افراد شہید

اسرائیل نے قطر میں حماس کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ اس کی تازہ بمباری سے غزہ میں مزید 30 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔خبر رساں اے ایف پی کی رپورٹ میں کی سول ڈیفنس ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ غزہ میں ال غاؤلہ خاندان کے گھر پر فضائی حملہ کیا گیا جس میں 11 افراد ہلاک ہو گئے جن میں سے سات بچے تھے۔
ے ایف پی نے شجاعیہ کے علاقے میں ہونے والے تازہ حملے کے بعد کی تصاویر جاری کی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ دھواں اٹھتے ملبے سے لاشیں نکال رہے ہیں جبکہ کچھ لاشیں ایک جانب پڑی ہیں جن کو سفید کپڑوں سے ڈھانپا گیا ہے جبکہ بچوں کی لاشوں الگ قطار میں رکھا گیا ہے۔ایک جانب تشدد کی لہر میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے تو دوسری جانب اسرائیل کے وزیر دفاع کیٹز نے حماس کے ساتھ مذاکرت دوبارہ شروع ہونے کی تصدیق کی ہے۔ قطر میں ہونے والے مذاکرات میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے نکات شامل ہیں۔وزیر دفاع نے 7 اکتوبر 2023 کو یرغمال بنائے جانے والے اسرائیلی شہریوں کے رشتہ داروں سے گفتگو میں کہا کہ ’یرغمالیوں کو رہا کرانے کی کوششیں جاری ہیں اور خصوصی طور پر اسرائیلی وفد حماس سے مذاکرت کے لیے جمعے کو قطر روانہ ہو گیا ہے۔
ان کے مطابق ’وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے حماس کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔‘
ان کا یہ بیان حماس کے مسلح ونگ عزالدین القاسم کی جانب سے اس ویڈیو کے بعد سامنے آیا ہے جس میں الباغ میں قیدیوں کو دکھایا گیا تھا۔ساڑھے تین منٹ کی ویڈیو جس پر کوئی تاریخ نہیں لکھی گئی، میں 19 سالہ لڑکا عبرانی زبان میں اسرائیلی حکومت سے اپنی رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے۔اے ایف پی اس ویڈیو کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں کرا سکی۔یہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد نوجوان کے رشتہ داروں نے وزیراعظم نیتن یاہو سے اپیل کی کہ ’یہ فیصلے کرنے کا وقت ہے جیسے وہاں آپ کے بچے موجود ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق اس وقت غزہ میں 96 اسرائیلی یرغمالی باقی ہیں، جن میں سے 34 کے بارے میں فوج کا خیال ہے کہ وہ مر چکے ہیں۔یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مہم چلانے والے گروپ کے ارکان اور ان کے خاندان والوں کا کہنا ہے کہ ’تازہ ویڈیو ایک ناقابل تردید ثبوت ہے کہ یرغمالیوں جو جلد از جلد واپس لایا جائے۔
حماس کی جانب سے جمعے کے اواخر میں کہا گیا تھا کہ مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہونے کو تیار ہے۔حماس کے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں ایک بڑے فوجی آپریشن کا آغاز کر دیا تھا جس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ ’اس بات کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی کہ معاہدے سے لڑائی کا مکمل خاتمہ اور قابض فوج کا انخلا ہو۔
دسمبر میں قطر نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابات میں دوبارہ جیتنے کے بعد مذاکرات کی رفتار بحال ہو رہی ہے جو 16 روز بعد باقاعدہ عہدہ سنبھالنے والے ہیں، تاہم حماس اور اسرائیل نے ایک دوسرے پر مذاکرات میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات لگائے ہیں۔

 

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com