آئینی بینچ کا آج صرف فوجی عدالتوں کا کیس سننے کا فیصلہ
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں 8 فروری انتخابات میں دھاندلی سمیت دیگر کیسز کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی ہو گئی۔سماعت کے دوران جسٹس امین الدین نے کہا کہ آئینی بینچ آج صرف فوجی عدالتوں کا کیس سنے گا۔سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ کر رہا ہے۔
دورانِ سماعت وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ماضی میں قرار دیا تھا کہ فوج کے ماتحت سویلنز کا کورٹ مارشل ہو سکتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ موجودہ کیس میں متاثرہ فریق اور اپیل دائر کرنے والا کون ہے؟وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ اپیل وزارتِ دفاع کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ وزارتِ دفاع کیا ایگزیکٹیو ادارہ ہے؟ایگزیکٹیو کے خلاف اگر کوئی جرم ہو تو کیا خود جج بن کر فیصلہ کر سکتا ہے؟ آئین میں اختیارات کی تقسیم بالکل واضح ہے، آئین واضح ہے کہ ایگزیکٹیو عدلیہ کا کردار ادا نہیں کر سکتا، فوجی عدالتوں کے کیس میں بنیادی آئینی سوال ہے۔وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کوئی اور فورم دستیاب نہ ہو تو ایگزیکٹو فیصلہ کر سکتا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ قانون میں انسدادِ دہشت گردی عدالتوں کا فورم موجود ہے، قانونی فورم کے ہوتے ہوئے ایگزیکٹیو خود کیسے جج بن سکتا ہے؟وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آپ کی بات درست ہے۔