اوگرا کا ملاوٹ شدہ ایل پی جی کی فروخت کے خلاف کریک ڈاؤن قیمت میں 20 روپے کمی
کریک ڈاؤن غیر معیاری سلنڈرز میں ملاوٹ شدہ ایل پی جی فروخت ہونے کی شکایات کے بعد سامنے آیا ہے جس کے بعد اوگرا نے پنجاب اور سندھ بھر میں کارروائیوں کے لیے خصوصی ٹیمیں تعینات کی ہیں۔اس اقدام کے نتیجے میں ایل پی جی کی ریٹیل قیمتوں میں تقریبا 20 روپے فی کلو کمی ہوئی ہے جس سے موسم سرما کے دوران صارفین کو کچھ سہولت ملی ہے۔
ایل پی جی کی اعلانیہ خوردہ قیمت 255 روپے فی کلو ہے تاہم موسمی طلب میں اضافے کے باعث اوپن مارکیٹ میں قیمتیں بڑھ کر 320 روپے کلو ہوگئی ہیں۔
ملک میں ایل پی جی کی یومیہ کھپت تقریباً 7 ہزار ٹن ہے تاہم، ایران کے ساتھ ہموار بارٹر تجارت اور ترکمانستان سے مستقل درآمدات نے مناسب اسٹاک کو یقینی بنایا ہے، جس سے اوگرا کو ایل پی جی کمپنیوں میں معیار کی جانچ پڑتال کرنے میں مدد ملی ہے۔ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے کریک ڈاؤن کا خیر مقدم کرتے ہوئے ملاوٹ شدہ ایل پی جی سے پیدا ہونے والے حفاظتی خطرات پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ ملاوٹ شدہ ایل پی جی کی فروخت سے حادثات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ باؤزر سے نکالی جانے والی ایل پی جی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ ملایا جا رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایسی اطلاعات ہیں کہ اوگرا نے کچھ ایل پی جی پلانٹس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ سے بھرے کنٹینرز قبضے میں لے لیے ہیں، یہ کارروائی بہت اہم ہے کیونکہ ہمارے جیسے ڈسٹری بیوٹرز صارفین کی شکایات سے نمٹنے کے لیے فرنٹ لائن پر ہیں۔
عرفان کھوکھر نے وضاحت کی کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ایل پی جی میں ملانے سے سلنڈر پریشر 540 پاؤنڈ فی مربع انچ (پی ایس آئی) سے 900 سے 1200 پی ایس آئی کی خطرناک سطح تک بڑھ جاتا ہے، دباؤ کے اس عدم توازن کی وجہ سے لاہور اور ملک کے دیگر حصوں میں سلنڈر دھماکے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اوگرا نے ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز کے ساتھ مل کر مارکیٹ میں پہلے سے فروخت ہونے والی ملاوٹ شدہ گیس واپس لانے کے اقدامات بھی کیے ہیں۔