حماس اور اسرائیل کے مذاکرات میں بڑی پیش رفت، غزہ امن معاہدے کا حتمی مسودہ پیش
عہدیدار نے بتایا کہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مسودہ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں طے کیا گیا جس میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں موساد اور شین بیٹ کے سربراہان، قطر کے وزیر اعظم اور نامزد امریکی سفیر اسٹیو وٹکوف بھی شامل تھے، خیال کیا جاتا ہے کہ سبکدوش ہونے والی امریکی انتظامیہ کے عہدیداروں نے بھی بات چیت میں شرکت کی ہے۔عہدیدار نے کہا کہ معاہدے تک پہنچنے کے لیے اگلے 24 گھنٹے اہم ہوں گے، اسرائیل کے کان ریڈیو نے ایک اسرائیلی عہدیدار کے حوالے سے پیر کو خبر دی تھی کہ قطر میں اسرائیلی اور حماس کے وفود کو ایک مسودہ موصول ہوا ہے اور اسرائیلی وفد نے اسرائیلی رہنماؤں کو بریفنگ دی ہے، اسرائیل، حماس اور قطر کی وزارت خارجہ نے تصدیق یا تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔فریقین کے حکام نے اس بات کی تصدیق کرنے سے گریز کیا ہے کہ حتمی مسودہ طے پا گیا ہے تاہم انہوں نے مذاکرات میں پیش رفت کا بتایا ہے۔ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے کہا کہ اگر حماس کسی تجویز کا جواب دیتی ہے تو چند دنوں میں ایک معاہدے پر دستخط کیے جاسکتے ہیں۔مذاکرات سے وابستہ ایک فلسطینی عہدیدار نے کہا کہ دوحہ سے ملنے والی معلومات ’بہت امید افزا‘ ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ’خلا کو کم کیا جا رہا ہے اور اگر آخر تک سب کچھ ٹھیک رہا تو معاہدے کی طرف ایک بڑی پیش قدمی ہے۔امریکا، قطر اور مصر غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک سال سے زیادہ عرصے سے مذاکرات کر رہے ہیں۔آخری مہلتٹرمپ کی 20 جنوری کی حلف برداری کو اب خطے میں ایک آخری مہلت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، امریکا کے نومنتخب صدر نے کہا ہے کہ ان کے عہدہ سنبھالنے تک حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو اس کی قیمت چکانی پڑے گی جبکہ صدر جو بائیڈن بھی اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سے قبل کسی معاہدے کے لیے سخت کوششیں کر چکے ہیں۔عہدیدار نے بتایا کہ مذاکرات پیر کی علی الصبح تک جاری رہے، جس میں اسٹیو وٹکوف نے دوحہ میں اسرائیلی وفد اور قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے حماس کے حکام پر زور دیا کہ وہ معاہدے کو حتمی شکل دیں۔عہدیدار نے بتایا کہ مصر کی جنرل انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ حسن محمود رشاد بھی مذاکرات میں شرکت کے لیے قطر کے دارالحکومت میں موجود تھے۔ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نومبر کے اواخر سے اب تک متعدد بار قطر اور اسرائیل کا دورہ کر چکے ہیں، وہ جمعے کو دوحہ میں تھے اور دوحہ واپسی سے قبل ہفتے کے روز وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے لیے اسرائیل گئے تھے۔2 ریاستی حلناروے کی وزارت خارجہ نے پیر کو کہا ہے کہ اسرائیل فلسطین تنازع کا دو ریاستی حل تلاش کرنے کے عالمی اتحاد میں شامل درجنوں ممالک بدھ کو اپنے مندوبین ناروے بھیجیں گے۔فلسطین کے وزیر اعظم محمد مصطفیٰ، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین کے سربراہ فلپ لازارینی اور مشرق وسطیٰ میں اقوام متحدہ کے ایلچی ٹور وینس لینڈ بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔یہ دو ریاستی حل کے نفاذ کے لئے عالمی اتحاد کا تیسرا اجلاس ہوگا ، جس کی تشکیل کا اعلان ستمبر میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر کیا گیا تھا۔ناروے کے وزیر خارجہ ایسپن بارتھ ایڈے نے ایک بیان میں کہا کہ جہاں ہمیں غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے کام جاری رکھنا چاہیے وہیں ہمیں تنازع کے پائیدار حل کے لیے بھی کام کرنا چاہیے جو فلسطینیوں اور اسرائیلیوں دونوں کے لیے خود ارادیت، سلامتی اور انصاف کی ضمانت دیتا ہو۔اجلاس میں 80 سے زائد ممالک اور تنظیموں کے نمائندوں کی شرکت متوقع ہے تاہم کسی سرکاری اسرائیلی وفد کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، ناروے سمیت متعدد ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا تو اسرائیل برہم ہوگیا۔