انسانی اسمگلنگ میں ملوث ملزمان کی جائیدادیں ضبط کرنے کا عمل شروع
اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ (اے ایم ایل اے) 2010 کے تحت شروع کی گئی اس کارروائی میں بنیادی طور پر انسانی اسمگلنگ اور دیگر متعلقہ مقدمات میں گرفتار افراد کے ساتھ ساتھ پہلے سے ایف آئی اے کی تحویل میں موجود مشتبہ افراد کی جائیدادیں بھی نشانہ بنائی جارہی ہیں۔اے ایم ایل اے انویسٹی گیشن افسران کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی مشتبہ شخص کی جائیداد کی ضبطی کے لیے ڈائریکٹوریٹ کی سطح پر اینٹی منی لانڈرنگ سیل کو ریفرنس بھیج سکتے ہیں، جو چند دنوں میں متعلقہ مجسٹریٹ کی منظوری حاصل کرکے اس عمل کا آغاز کر سکتا ہے۔گزشتہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی تھی کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث تمام افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا عمل تیز کیا جائے۔
وزیر اعظم نے حکام کو وزارت قانون کی مشاورت سے پراسیکیوشن کے لیے ماہر وکلا کی تقرری کا حکم دیا تھا اور دفتر خارجہ کو ذمہ داری سونپی تھی کہ وہ بیرون ملک مبینہ طور پر انسانی اسمگلنگ کی کارروائیاں کرنے والے پاکستانیوں کی حوالگی میں تیزی لانے کے لیے متعلقہ ممالک سے رابطہ کرے۔گوجرانوالہ ریجن کے مختلف اضلاع میں مقامی لینڈ ریونیو ڈپارٹمنٹ کے ذرائع نے اپنے متعلقہ اضلاع میں جائیدادوں کی ضبطی کی تصدیق کی ہے۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر پہلے مرحلے میں یونان کشتی حادثے میں ملوث انسانی اسمگلروں کی جائیدادیں اور اثاثے ضبط کیے جائیں گے، اس کے بعد جون 2023 میں لیبیا کے ساحل کے قریب کشتی حادثے میں ملوث افراد کے خلاف بھی اسی طرح کی کارروائی کی جائے گی، کیوں کہ ان واقعات میں یورپ کا سفر کرنے کے ارادے سے درجنوں غیر قانونی تارکین وطن ہلاک ہوئے تھے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سیالکوٹ، گجرات، منڈی بہاالدین اور گوجرانوالہ اضلاع میں اثاثے ضبط کیے جا رہے ہیں، کیوں کہ زیادہ تر اسمگلرز کا تعلق وسطی پنجاب کے ان قصبوں سے ہے۔
حکام پہلے ہی سیالکوٹ کی تحصیل پسرور کے ’ججا نیٹ ورک‘ سے تعلق رکھنے والے انسانی اسمگلروں کی نشاندہی کر چکے ہیں، منڈی بہاالدین میں مبینہ انسانی اسمگلر اشرف سلیمی اور اس کے ساتھیوں اور ایسے دیگر ایجنٹ ان افراد میں شامل تھے، جن کی جائیدادوں کی ضبطی کے لیے ایف آئی اے نے نشاندہی کی تھی۔
ایف آئی اے نے یونان کے حالیہ سانحے میں ملوث کم از کم 2 مزید انسانی اسمگلروں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، اس حادثے میں 14 دسمبر 2024 کو کم از کم 40 پاکستانی ہلاک ہوئے تھے۔ایف آئی اے کرائم سرکل گجرات کی جانب سے یہ گرفتاریاں گجرات اور حافظ آباد سے کی گئی ہیں۔ایف آئی اے کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق انسانی اسمگلنگ نیٹ ورک کے مرکزی ملزم کی شناخت عمران شکور کے نام سے ہوئی ہے، جو گجرات کی تحصیل کھاریاں کے گاؤں بھدر کا رہائشی ہے۔عہدیدار نے بتایا کہ ملزم کا کامیابی سے سراغ لگایا گیا، اور اس کے ساتھی زین علی کو گزشتہ ہفتے ضلع حافظ آباد کے علاقے سکھیکی سے اسی کیس میں پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے۔
منڈی بہاالدین کے رہائشی ایک اور مشتبہ انسانی اسمگلر ظفر اقبال کو مبینہ طور پر اپنے بیٹے کو بیرون ملک ملازمت کے لیے اٹلی بھیجنے کا وعدہ کرکے ایک شخص سے 7 لاکھ روپے بھتہ لینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔