آج اس نے مجھ سے پوچھا
کیسے ھیں آپ ؟
ان تین لفظوں میں
نجانے زندگی کی کیا حدت تھی
یوں لگا جیسے سانس جاتے جاتے
لوٹ آئی ھے
موت رخصت ھوئی ھے
سوچتا ھوں وہ پاس ھوتی تو
عمر خضر عطا ھوتی
ان تین لفظوں میں
دریا فرات چھپا تھا
مجھ کربل گزیدہ کو
پانی کے تین جام ملے
اب کوثر کی نہر ملی
اور میں کربل گزیدہ
پھر سے جی اٹھا
تو اسے لفظوں کی صورت کہہ دیا
میں کیسا ھوں