اس طرح خواب سفینے کا مزا لیتا ہوں
بند آنکھوں سے مدینے کا مزا لیتا ہوں
مجھ سا بے رنگ بھی رنگوں میں نہا جاتا ہے
ان پہ مرتا ہوں تو جینے کا مزا لیتا ہوں
جام بن کر مرے ہونٹوں سے وہ آ لگتا ہے
قطرہ قطرہ اسے پینے کا مزا لیتا ہوں
درد کی چاہ میں پہلے تو کریدوں شب بھر
پھر اسی زخم کو سینے کا مزا لیتا ہوں
کھوجتا رہتا ہوں لہجے کی تہوں کو خالدؔ
اصل چہرے کے دفینے کا مزا لیتا ہوں