فرحت عباس شاہ (غزل)

کبھی سحر تو کبھی شام لے گیا مجھ سے

فرحت عباس شاہ

کبھی سحر تو کبھی شام لے گیا مجھ سے
تمہارا درد کئی کام لے گیا مجھ سے

مجھے خبر نہ ہوئی اور زمانہ جاتے ہوئے
نظر بچا کے ترا نام لے گیا مجھ سے

اسے زیادہ ضرورت تھی گھر بسانے کی
وہ آ کے میرے در و بام لے گیا مجھ سے

بھلا کہاں کوئی جز اس کے ملنے والا تھا
بس ایک جرأت ناکام لے گیا مجھ سے

بس ایک لمحے کے سچ جھوٹ کے عوض فرحتؔ
تمام عمر کا الزام لے گیا مجھ سے

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com