اسد رضا سحر (غزل)
-
منڈلا رہا تھا خوف اکیلی کے آس پاس
منڈلا رہا تھا خوف اکیلی کے آس پاس میں اس لیے کھڑا تھا حویلی کے آس پاس لے کر کوئی…
مزید پڑھیں » -
ہوا ہے جب سے کسی کا ظہور آنکھوں میں
ہوا ہے جب سے کسی کا ظہور آنکھوں میں امڈ پڑا ہے مسلسل شعور آنکھوں میں اِسی لیے تمہیں اندھا…
مزید پڑھیں » -
جب جب ملے گی جیسی سہولت پہ روئیں گے
جب جب ملے گی جیسی سہولت پہ روئیں گے بے چہرگی کے نقش ہزیمت پہ روئیں گے اُس روز ہو…
مزید پڑھیں » -
کبھی مشکل کبھی وہ شخص آسانی بناتا ہے
کبھی مشکل کبھی وہ شخص آسانی بناتا ہے جدھر ہو آگ کا دریا اُدھر پانی بناتا ہے کوئی تو ہے…
مزید پڑھیں » -
زمیں پہ رہتے ہیں پھر بھی زمین بیچتے ہیں
زمیں پہ رہتے ہیں پھر بھی زمین بیچتے ہیں گماں کی اوٹ میں پاگل یقین بیچتے ہیں عجیب طرز کے…
مزید پڑھیں » -
ہاتھ اٹھے خدا اداسی کا
ہاتھ اٹھے خدا اداسی کا کارخانہ بنا اداسی کا سانس تھمنے لگا ہے اب میرا حل بتا دوستا اداسی کا…
مزید پڑھیں » -
کارِ فسوں میں گم ہے بشر کائنات کا
کارِ فسوں میں گم ہے بشر کائنات کا مہنگا پڑا ہے سب کو سفر کائنات کا نکلیں گے حسرتوں کے…
مزید پڑھیں » -
فصیل چشم کو پہلے خودی نے چاٹ لیا
فصیل چشم کو پہلے خودی نے چاٹ لیا وجود بعد میں تیری کمی نے چاٹ لیا میں کس طرح سے…
مزید پڑھیں » -
یہ کارِ زیاں جچتا نہیں دیدہ وروں پر
یہ کارِ زیاں جچتا نہیں دیدہ وروں پر پاگل ہیں جو اتراتے ہیں بے کار غموں پر تب سے ہے…
مزید پڑھیں » -
کون کہتا ہے یہ زخموں کی پذیرائی ہے
کون کہتا ہے یہ زخموں کی پذیرائی ہے آنکھ توآنکھ ہےبس ویسےہی بھر آئی ہے تم تسلی سے مرے زخم…
مزید پڑھیں »