مطمئن ہوں میں اس خسارے پر
سب لٹایا ہے اپنے پیارے پر
کس نے رکنا ہے کس نے جانا ہے
منحصر ہے ترے اشارے پر
اس کنارے پہ میں اکیلا ہوں
کون ہے دوسرے کنارے پر
تو پلٹ کر کبھی تو آئے گا
جی رہے ہیں اسی سہارے پر
کس لیے بد گمان ہوتے ہو
نام لکھا ہے جب ستارے پر
وہ قفس تو کبھی کھلا ہی نہیں
ہم نے بے کار ہی سنوارے پر
آنسوؤں کے نشان زندہ رہے
ایک تصویر کے کنارے پر