اسی کی تصویر ہے جو دل پر بنی ہوئی ہے
وہ شاہزادی مرا مقدر بنی ہوئی ہے
میں تیرے اشکوں کو اپنے سانسوں میں جذب کر لوں
تو رو رہی ہے تو میری جاں پر بنی ہوئی ہے
کبھی تو آئے تو اپنے دل میں دکھاؤں تجھ کو
کہ تیری تصویر کتنی سندر بنی ہوئی ہے
تری قیامت ضرور خاصے کی چیز ہوگی
مگر وہ لڑکی جو اس سے بڑھ کر بنی ہوئی ہے
جو میری آنکھوں سے وار ہوگا تو دل پہ ہوگا
مری اداسی کو دیکھ خنجر بنی ہوئی ہے
سکون کا ایک پل بھی ہم کو دیا نہیں ہے
اے زندگی تو تو ہم پہ افسر بنی ہوئی ہے
یہ ختم ہو تو وصال کی رات آئے عبدلؔ
ابھی تو یہ شام شام محشر بنی ہوئی ہے