آو تجھے ایک بات بتاوں
میں جب کعبہ گیا تھا
میرے سامنے کعبہ نہ
ایک کالا محل تھا
اس محل کے ماتھے پر
اک روشن ستارہ تھا
وہ ستارہ تیرا چہرہ تھا
جس کی آنکھیں میری آنکھوں میں
پیوستہ تھیں
ان آنکھوں میں اک آنسو تھا
جو تقدس آمیز سماں میں
میرے لیے ٹپکا تھا
میں بے خیالی میں ادھر لپکا تھا
پتا ھے اس لمحے وہ کالا محل
محل نہ رہا
اک روشن ستارے میں ڈھل گیا
اور میں ایک سمے میں ولی بن گیا
وہ کعبہ نہ تھا اک ستارہ تھا
وہ ستارہ تو تھا
وہاں کعبہ نہ تھا
قدرت تھی ،ایک ندرت تھی
وہ کعبہ نہ تھا
بس تو تھا
تم بھی تو
شاہکار ھو قدرت کا
شاہکار کو کوئی نام نہیں دیا جاتا
چاہیے وہ کعبہ ھی کیوں نہ ھو
سچ میں اس وقت میرے سامنے
کعبہ نہ تھا