اس طرح سے قسمت کی مقدر سے ٹھنی ہو
اک چادر احساس میرے سر پہ تنی ہو
پیتا رہوں دن رات مودت کی مائے ناب
جو مریم،ؑ حواؑ ہی کی چادر کی چھنی ہو
حق بات جو کہنی ہو تو ٹلتے نہیں ہرگز
ہونوک وہ خنجر کی یا نیزے کی انّی ہو
تا زیست رہوں مست جو آنکھوں سے پلا دے
مجھ کو وہ پلا دے جو بنے گی نہ بنی ہو
بھر دو میرے دامن میں فقط اپنی محبت
تم بحرِ محبت و محبت کے غنی ہو
ملتی ہے اسے ہی درِپنجتنؑ کی غلامی
شمشاد جو دنیا میں مقدر کا دھنی ہو