اس قدر بےچارگی اور مفلسی پہلے نا تھی
پُر مصائب بدمزہ سی زندگی پہلے نہ تھی
پھر کوئی طوفان ابھرے گا بھنور کی کوکھ سے
ورنہ لہروں میں تڑپ اور بے کلی پہلے نہ تھی
یہ میرا ذوق طلب تھا یا میرا ذوق نظر
ان میں ایسی دلکشی اور دلبری پہلے نہ تھی
یہ فر بِ دور حاضر کے کرشمے الاماں
سادہ لوگوں میں مگر یہ سادگی پہلے نہ تھی
واعظِ خود غرض نے بدلاہے نظام بندگی
یوں ملاوٹ سے مرکب بندگی پہلے نہ تھی
عشق ہی میں حسن کی تصویر اتی تھی نظر
یہ من تو سے عبارت عاشقی پہلے نہ تھی
یہ ادائے دلبری پہلے نہ تھی یا رقیبوں کا کمال
ورنہ ایسی بے رخی بیگانگی پہلے نہ تھی
جو ملا شمشاد کو فیض نظر تھاآپ کا
یوں میرے ذہن و نظر میں روشنی پہلے نہ تھی