ریاض راہی (غزل)

روٹھ جانا تری ادا ٹھہری

ریاض راہی

روٹھ جانا تری ادا ٹھہری
یہ ادا تو مجھے قضا ٹھہری

تجھ پہ مرنا تو اس زمانے میں
ایک رسم رہ وفا ٹھہری

دیکھنا، دیکھ کر خفا ہونا
یہ بھی ظالم تری ادا ٹھہری

میری آواز شاعری کو سمجھ
کارواں کے لیے درا ٹھہری

میری ہر بات پر لگی تہمت
تُو نے جو بات کی بجا ٹھہری

چشم خوباں میں آبروئے وفا
لمحہ بھر ٹھہری بھی تو کیا ٹھہری

کتنی معتوب، چشم قاتل میں
بے گنہ خلقت خدا ٹھہری

تیرے کوچے میں آتی جاتی ہے
کتنی خوش بخت یہ ہوا ٹھہری

اُس دلِ بدگماں کے ہوتے ہوئے
کیوں مری آہ نارسا ٹھہری

میں ہوں وہ عندلیب گلشنِ دل
جس کی چہکار بے صدا ٹھہری

لوگ کیوں کر خفا نہ ہوں راہی
سب سے عادت تری جد ا ٹھہری

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com