زمیں پہ رہتے ہیں پھر بھی زمین بیچتے ہیں
گماں کی اوٹ میں پاگل یقین بیچتے ہیں
عجیب طرز کے واعظ ملے ہوئے ہیں ہمیں
کسی کو سجدہ کسی کو جبین بیچتے ہیں
ہمارے شہر کی سب سے بڑی نشانی ہے
وہاں پہ خوشبو وہاں حسین بیچتے ہیں
یہی ہمارا تعارف یہی ہماری شناخت
ادھورے لوگ ہیں مرضی کے سین بیچتے ہیں
اسی لیے تو یہاں زلزلوں کی کثرت ہے
یہاں امانتیں اکثر امین بیچتے ہیں