اسد رضا سحر (غزل)

ہوا ہے جب سے کسی کا ظہور آنکھوں میں

اسد رضا سحر

ہوا ہے جب سے کسی کا ظہور آنکھوں میں
امڈ پڑا ہے مسلسل شعور آنکھوں میں

اِسی لیے تمہیں اندھا فقیر ملوایا
دکھائی دینے لگا تھا غرور آنکھوں میں

یہ جس حساب سے آنسو بہا رہا ہے سنو
چھپائے بیٹھا ہے دریا ضرور آنکھوں میں

زمانہ جس کو سمجھتا رہا فتورِ جہاں
چمک رہا تھا محبت کا نور آنکھوں میں

یہ مت سمجھ کہ سحر رفتگاں کو بھول گیا
بنی ہوئی ہیں ابھی تک قبور آنکھوں میں

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com