ہاتھ اٹھے خدا اداسی کا
کارخانہ بنا اداسی کا
سانس تھمنے لگا ہے اب میرا
حل بتا دوستا اداسی کا
اشک رنگین ہو نہ پائے مرے
فائدہ کیا ہوا اداسی کا
خال و خد نہ تباہ کر اپنے
ڈھونڈ لے حل نیا اداسی کا
مجھ سے پیاسے کو آخرش لوگو
گھونٹ بھرنا پڑا اداسی کا
تیرے جانے سے سات نسلوں میں
چل پڑا سلسلہ اداسی کا