اسد رضا سحر (غزل)

ہاتھ اٹھے خدا اداسی کا

اسد رضا سحر

ہاتھ اٹھے خدا اداسی کا
کارخانہ بنا اداسی کا

سانس تھمنے لگا ہے اب میرا
حل بتا دوستا اداسی کا

اشک رنگین ہو نہ پائے مرے
فائدہ کیا ہوا اداسی کا

خال و خد نہ تباہ کر اپنے
ڈھونڈ لے حل نیا اداسی کا

مجھ سے پیاسے کو آخرش لوگو
گھونٹ بھرنا پڑا اداسی کا

تیرے جانے سے سات نسلوں میں
چل پڑا سلسلہ اداسی کا

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com