منڈلا رہا تھا خوف اکیلی کے آس پاس
میں اس لیے کھڑا تھا حویلی کے آس پاس
لے کر کوئی جواز ادھر جائیے گا آپ
تتلی کی سلطنت ہے چنبیلی کے آس پاس
آنکھوں سے جب بھی ڈالی بجھارت جناب نے
سو سو پھرے جواب پہیلی کے آس پاس
تم پر ہی منحصر ہے صدا جس طرح بھی دو
قسمت بھٹک رہی ہے ہتھیلی کے آس پاس
حالانکہ کہ آج ہم نےکہیں چائے پینی تھی
پاگل ہےپھررہی ہےسہیلی کےآس پاس