اسد رضا سحر (غزل)

منڈلا رہا تھا خوف اکیلی کے آس پاس

اسد رضا سحر

منڈلا رہا تھا خوف اکیلی کے آس پاس
میں اس لیے کھڑا تھا حویلی کے آس پاس

لے کر کوئی جواز ادھر جائیے گا آپ
تتلی کی سلطنت ہے چنبیلی کے آس پاس

آنکھوں سے جب بھی ڈالی بجھارت جناب نے
سو سو پھرے جواب پہیلی کے آس پاس

تم پر ہی منحصر ہے صدا جس طرح بھی دو
قسمت بھٹک رہی ہے ہتھیلی کے آس پاس

حالانکہ کہ آج ہم نےکہیں چائے پینی تھی
پاگل ہےپھررہی ہےسہیلی کےآس پاس

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com