جب جب ملے گی جیسی سہولت پہ روئیں گے
بے چہرگی کے نقش ہزیمت پہ روئیں گے
اُس روز ہو گا آنکھ سے اپنا صحیح حساب
جس دن کسی غریب کی میت پہ روئیں گے
پہلے یہاں پہ جشن مناتے ہیں جیت کا
پھر ہم سبھی عدو کی اذیت پہ روئیں گے
اک روز دور دشت میں بیٹھیں گے اور ہم
اِس دور کی جدید محبت پہ روئیں گے
غصے میں جیسے کاٹا ہے مالک مکان نے
پنچھی بھی آج پیڑ کی قسمت پہ روئیں گے