اسد رضا سحر (غزل)

یہ کارِ زیاں جچتا نہیں دیدہ وروں پر

اسد رضا سحر

یہ کارِ زیاں جچتا نہیں دیدہ وروں پر
پاگل ہیں جو اتراتے ہیں بے کار غموں پر

تب سے ہے خفا جیسے مری ذات سے تتلی
اک شعر کہا تھا کبھی جگنو کے پروں پر

اس واسطے دھڑکن میں توازن نہیں باقی
اترا ہے صحیفہ ترے شہکار لبوں پر

آنکھیں ہیں کھلی پھر بھی نہیں دکھتا وہ چہرہ
کس کا ہے اثر دونوں طرف دونوں دلوں پر

کیونکر بھلا اتریں گی بلائیں کسی گھر میں
غازی کا علم سب نے لگایا ہے چھتوں پر

مرضی ہے اُدھورا جسے پورا وہ بنائیں
مامور نہیں کوئی میاں کوزہ گروں پر

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com