عجب طویل کوئی سلسلہ ہے چاروں طرف
میں اک طرف ہوں کوئی دوسرا ہے چاروں طرف
کسی نے آیتِ تسخیر پڑھ کے پھونکی تھی
لگی ہے بھیڑ مگر اک خلا ہے چاروں طرف
یہ بے بسی میری تضحیک ہے خدائے سخن
میں بولتا ہوں تو وہ دیکھتا ہے چاروں طرف
یہ بھید کیا ہے میرے ذالجلال والاکرام
میں دشت میں ہوں وہاں آئنہ ہے چاروں طرف
میں ایک سمت کو جاتا ہوں بچ بچا کے سلیم
تیرا خیال مجھے کھینچتا ہے چاروں طرف