کارواں ختم ہونے والا ہے
یہ جہاں ختم ہونے والا ہے
یہ زمیں راکھ ہونے والی ہے
آسماں ختم ہونے والا ہے
حوصلہ آخری اثاثہ تھا
جان- جاں ختم ہونے والا ہے
ہر یقیں ٹوٹ جانے والا ہے
ہر گماں ختم ہونے والا ہے.
ہجر کا دشت ہے مجھے درپیش
یہ کہاں ختم ہونے والا ہے
مرگ طاری ہے میرے لفظوں پر
اور بیاں ختم ہونے والا ہے