سلیم نتکانی (غزل)

نحیف حرف کے معیار کو اٹھاتے ھوئے

سلیم نتکانی

نحیف حرف کے معیار کو اٹھاتے ھوئے
میں گر پڑا تیری دستار کو اٹھاتے ھوئے

انہیں خبر ھے وہ جس کرب سے گذرتے ھیں
جو ظرف چاھیے مسمار کو اٹھاتے ھوئے

یہاں پہ کہف قبیلے کے لوگ رھتے ھیں
میں خود بھی سو گیا دوچار کو اٹھاتے ھوئے

کسے بتاؤں کہ کس جاں کنی سے گذرا ھوں
میں مشت_ خاک_ در _یار کو اٹھاتے ھوئے

مری کمر پہ لدا ھے کسی سلیم کا بوجھ
میں تھک گیا ھوں اسی بار کو اٹھاتے ھوئے

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com