نحیف حرف کے معیار کو اٹھاتے ھوئے
میں گر پڑا تیری دستار کو اٹھاتے ھوئے
انہیں خبر ھے وہ جس کرب سے گذرتے ھیں
جو ظرف چاھیے مسمار کو اٹھاتے ھوئے
یہاں پہ کہف قبیلے کے لوگ رھتے ھیں
میں خود بھی سو گیا دوچار کو اٹھاتے ھوئے
کسے بتاؤں کہ کس جاں کنی سے گذرا ھوں
میں مشت_ خاک_ در _یار کو اٹھاتے ھوئے
مری کمر پہ لدا ھے کسی سلیم کا بوجھ
میں تھک گیا ھوں اسی بار کو اٹھاتے ھوئے