سلیم نتکانی (غزل)

کیفیت غم کی آج کل نہیں ہے

سلیم نتکانی

کیفیت غم کی آج کل نہیں ہے
شور سا ہے، اتھل پتھل نہیں ہے

ہجر کا توڑ ڈھونڈنا ہو گا
وصل اس مسئلے کا حل نہیں ہے

شور کرتا ہے تلملاتا ہے
دل سمندر ہے یار، تھل نہیں ہے

مستقل چھیڑ چھاڑ کرتی ہے
نظم لگتی ہے وہ غزل نہیں ہے

کیا کہا؟ عشق ترک کر دو گے؟
بات اچھی ہے، بر محل نہیں ہے

عمر کیسے گزار دی ترے بن!
عمر ہے یار ! ایک پل نہیں ہے

ہجر میں مسکرا رہا ہوں سلیم
میرے ماتھے پہ کوئی بل نہیں ہے

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com