فضل گیلانی (غزل)

میں ترے بعد بھی کشتی کو رواں رکھوں گا

فضل گیلانی

میں ترے بعد بھی کشتی کو رواں رکھوں گا
نیند رکھوں گا یہاں خواب وہاں رکھوں گا

مال و زر ہاتھ بھی لگ جاے اگر اب میرے
تو کہاں خرچ کروں گا میں کہاں رکھوں گا

دل کو اس ڈر سے کبھی ہاتھ سے جانے نہ دیا
رکھا رہ جاے گا اک بار جہاں رکھوں گا

تم نے تو سوچ بھی گروی کہیں رکھ دی میری
میں بھلا کس جگہ احساس, زیاں رکھوں گا

لگ گیا ہاتھ مرے میرا جہاں جس دن بھی
کسی کونے میں ترے کون و مکاں رکھوں گا

چھوڑ جاے گا تو اک روز کہیں پر مجھ کو
پھر بھی میں تیرے لئیے اچھا گماں رکھوں گا

میرا دعوی تھا نبھاوں گا تعلق سید
کچھ بھی ہو جاے مگر اپنی زباں رکھوں گ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com