انا کیش ہیں سر اُٹھا کر چلیں گے
سرِ دار بھی مسکرا کر چلیں گے
جہاں جس جگہ راج ہے ظلمتوں کا
ہم اُن ظُلمتوں کو مٹا کر چلیں گے
صدا سُن کے حوّا کی اُن بیٹیوں کی
سمندر میں کشتی جلا کر چلیں گے
غُلامانِ شبیرؑ دشتِ بلا میں
حقیقت کا پرچم اُٹھا کر چلیں گے
یزیدوں کے مدِ مقابل مجاہد
قسم اُن شہیدوں کی کھا کر چلیں گے
بُرائی بروں کا مقدر رہی ہے
بُرائی سے دامن بچا کر چلیں گے
محلات جو آمروں کے ہیں مسکن
نقوشِ کہن سب مٹا کر چلیں گے
وہی ہوں گے شمشادؔجنت کے وارث
بھرا گھر جو اپنا لُٹا کر چلیں گے