پنجاب کے سکولوں سے دودھ چوری کا انکشاف
دنیا بھر میں بچوں میں پائی جانے والی غذائی قلت کو ختم یا کم کرنے کے لیے مختلف طریقے آزمائے جاتے ہیں۔ اسی سلسلے میں حکومت پنجاب نے 5 ستمبر 2024 کو ڈیرہ غازی خان سے سکول نیوٹریشن پروگرام کے پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز کیا جس کے تحت پرائمری تک بچوں کو سکول میں مفت دودھ فراہم کیا جائے گا۔
یہ پروگرام اس وقت پنجاب کے تین اضلاع، ڈیرہ غازی خان، راجن پور اور مظفرگڑھ میں شروع کیا گیا ہے۔ بچوں کو دودھ کی فراہمی کے دوران کئی سکولوں میں مختلف قسم کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پراجیکٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کئی سکولوں سے دودھ کے پیکٹ چوری ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ ایک سکول میں دودھ کے پیکٹس چوری ہونے کے باعث سکول ٹیچر کو معطل بھی کیا جا چکا ہے۔مریم نواز نے کہا کہ ڈیرہ غازی خان سے سکول نیوٹریشن پروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ ’ہم پانچویں کلاس تک کے بچوں کے لیے مفت دودھ کا پروگرام لائے ہیں۔‘
پنجاب کی وزیراعلٰی کا کہنا تھا کہ وہ بچوں میں غذائی قلت ختم کرنے کے لیے کوشش کر رہی ہیں۔ اس وقت تین اضلاع کے سکولوں میں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر بچوں کو مفت دودھ فراہم کیا جا رہا ہے۔ اردو نیوز نے ان اضلاع کے مختلف سکولوں میں پڑھانے والے اساتذہ سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ دودھ کے ڈبے بچوں تک کیسے پہنچائے جا رہے ہیں؟
راجن پور کی تحصیل جام پور میں گورنمنٹ پرائمری سکول نمبر 1 محمد پور کے استاد سلیم اقبال نے بتایا کہ ان کے سکول میں دودھ کی فراہمی 9 ستمبر سے شروع ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت کی جانب سے اس پورے پراجیکٹ کو عملی شکل دینے کے لیے ایک طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔ سب سے پہلے سکول انتظامیہ سے رابطہ کیا جاتا ہے تاکہ بچوں کی تعداد معلوم کی جا سکے۔ اس کے بعد ہر ہفتے ایک گاڑی آتی ہے اور عملے کی جانب سے بچوں کی تعداد کے مطابق دودھ کے پیکٹس فراہم کر دیے جاتے ہیں۔‘