حکومت کا سروسز چیفس کی مدت ملازمت پانچ سال کرنے کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد دگنی کرنے کے ساتھ ساتھ تمام سروسز چیفس کی مدت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کرنے جبکہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں ایک بار پھر تبدیلی کرتے ہوئے تیسرے سینیئر جج کی جگہ آئینی بینچ کے سربراہ کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے لیے بل آج پیر کو ہی پارلیمنٹ میں پیش کیے جائیں گے۔ پیر کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے بل کی منظوری دی گئی۔ مجوزہ بل کے تحت سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ بل کے تحت سپریم کورٹ میں 33 جج اور ایک چیف جسٹس ہوں گے۔ کابینہ کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی صورت میں اردو نیوز کو تصدیق کی کہ ’سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جس کے لیے بل آج ہی پارلیمنٹ کے اجلاس میں پیش کیے جائیں گے۔‘ کابینہ کے ایک اور رکن نے بتایا کہ ’حکومت نے تمام چیفس مدت ملازمت جو کے تین سال کے لیے مقرر ہے اس کو بڑھا کر پانچ سال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘ ’تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی مدت ملازمت تین کی بجائے پانچ سال ہو گی۔ اس مقصد کے لیے آرمی ایکٹ میں ترمیم لائی جا رہی ہے۔‘ انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت قائم کمیٹی میں ایک بار پھر تبدیلی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور اب کمیٹی میں تیسرے سینیئر جج کی جگہ بینچ کے سربراہ کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ مجوزہ قوانین پر غور و خوض کے لیے کابینہ نے اپنے کئی ایجنڈا آئٹمز موخر کیے۔ جن پر فیصلوں کے لیے کابینہ کا اجلاس پرسوں پھر طلب کیا گیا ہے۔ کابینہ اجلاس کے بعد وزیراعظم کی جانب سے طلب کیے گئے مسلم لیگ ن کی سینٹ اور قومی اسمبلی کی پارلیمانی پارٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم نے مجوزہ قوانین سے متعلق ارکان کو اعتماد میں لیا۔ مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے تمام ارکان کو سینٹ اور قومی اسمبلی میں اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔