اڈیالہ سے کوئی رابطہ نہیں، احتجاج کیلئے آئے تو مشکل ہو جائیگی: محسن نقوی
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ اڈیالہ سے میرا کوئی رابطہ نہیں۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق جلسہ، دھرنا، جلوس کی اجازت نہیں دیں گے، اگر کوئی احتجاج کرنے کے لیے آیا تو مشکل ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر حالات خراب ہوتے ہیں تو اس کے ذمے دار وہ لوگ ہوں گے جو اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم توڑ کر آئیں گے۔محسن نقوی نے کہا کہ اگر روڈ بند نہ کریں تو ہم کیا کریں؟ میں تسلیم کرتا ہوں کہ نہ موبائل نہ روڈ اور نہ ہی کاروبار بند ہونا چاہیے، اٹھارہویں ترمیم کے بعد لاء اینڈ آرڈر کی ذمے داری وفاق کی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں لاء اینڈ آرڈر کی ذمے داری صوبائی حکومت کی ہے، صوبے کی حکومت ہم پر دھاوا بول رہی ہے، کے پی حکومت سے پوچھیں کہ ان کی توجہ دہشت گردی روکنے کے لیے ہونی چاہیے یا وفاق پر دھاوا بولنے پر؟وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ کے پی میں جو لوگ بیٹھے ہیں ان کو سوچنا چاہیے کہ ان کی ترجیح کیا ہونی چاہیے، کے پی حکومت خود احتجاج میں ملوث ہے اور دھاوا بول رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سے کسی احتجاج کی اجازت نہیں مانگی گئی، لوگ اپنی سیاست کے لیے امریکا اور سعودی عرب کو بیچ میں لے آئے، جانی نقصان ہوا تو دھاوا بولنے والے ذمے دار ہوں گے۔محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد میں کسی کو دھرنا اور احتجاج کی اجازت نہیں، اگر انہوں نے دھاوا بولا تو میں واحد شخص ہوں گا جو کہے گا کہ مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں۔
وزیرِ داخلہ نے کہا کہ آپ ملک کو تباہ کرنے پر کیوں اتر رہے ہیں؟ اگر یہ دھاوا بولتے ہیں تو بالکل مذاکرات کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل جو پاراچنار کا واقعہ ہوا اس سے زیادہ افسوس ناک واقعہ نہیں ہو سکتا۔