نادرا کی جعلی ویب سائٹس اوورسیز پاکستانیوں کو کیسے لوٹ رہی ہیں؟

پاکستان کے قومی رجسٹریشن ادارے نادرا کے نام پر بیرون ملک جعلی ویب سائٹس بنائی جا رہی ہیں، جو اوورسیز پاکستانیوں کو نشانہ بنا کر ان سے پیسے بٹور رہی ہیں۔ ان ویب سائٹس پر شناختی کارڈ کی تجدید یا دیگر خدمات کے لیے غیر معقول فیس لی جاتی ہے، اور کئی مرتبہ ان کے ذریعے ذاتی معلومات بھی چوری کی جاتی ہیں۔نادرا نے اس حوالے سے ایک انتباہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان یا بیرون ملک مقیم افراد صرف نادرا کی سرکاری ویب سائٹ یا موبائل ایپلیکیشن کو استعمال کریں، اور کسی بھی تھرڈ پارٹی ویب سائٹ سے گریز کریں۔ایسی جعلی ویب سائٹس عموماً برطانیہ، امریکہ اور کینیڈا کے ایڈریسز پر رجسٹرڈ ہوتی ہیں اور سرچ انجن آپٹیمائزیشن (SEO) کی مدد سے اوورسیز پاکستانیوں کو اپنے جال میں پھنساتی ہیں۔ ان ویب سائٹس کے یو آر ایل میں "ڈاٹ پی کے” کا استعمال نہیں کیا جاتا یا اس کا غیر معمولی طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے، جس سے یہ جعلی نظر آتی ہیں۔ایک پاکستانی شہری نے بتایا کہ انہیں ایک جعلی ویب سائٹ پر رابطہ کرنے کے بعد زیادہ فیس اور مشکوک دستاویزات کی طلب کی گئی، جس کے بعد انہوں نے اس ویب سائٹ سے دوری اختیار کی۔ نادرا کے جعلی ویب سائٹس کے ذریعے اوورسیز پاکستانیوں کو لوٹنے کا یہ سلسلہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔



