امریکا کی طرف سے مستقبل میں ’’مزید دباؤ‘‘ آسکتا ہے، سفارتی ذرائع
اسلام آباد:پاک امریکہ موجودہ تعلقات کے تناظر میں اسلام آباد میں موجود سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں امریکہ کی جانب سے جن مطالبات میں شدت پیدا ہوگی ان میں شکیل آفریدی کی رہائی کیلئے راہ ہموار کرنا شامل ہوگا لیکن اس مطالبے کو دیگر مطالبات کی فہرست میں شامل کرکے ہی کیا جائے گا۔ امریکی صدور کی جانب سے ان کی رہائی کے مطالبے کئے جاتے رہے ہیں۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تو شکیل آفریدی کی رہائی کو اپنی انتخابی مہم کا بھی حصہ بنایا تھا اور ایک موقع پر انہوں نے اپنی تقریر میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد شکیل آفریدی کو دو منٹ میں جیل سے رہا کروا سکتے ہیں۔ تاہم پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جواب دیا تھا کہ شکیل آفریدی کی رہائی کا فیصلہ ٹرمپ نے نہیں بلکہ پاکستان نے کرنا ہے۔ یادش بخیر سابق قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی آلہ کار بنا اور اپنی ٹیم کے ہمراہ اس نے کمپائونڈ سے مکینوں کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کرنے کیلئے پولیو ویکسی نیشن کی فرضی مہم چلائی اور کامیاب رہا جس کے چند دن بعد ہی امریکہ نے آپریشن کرکے مطلوبہ مقاصد حاصل کرلئے جس کے بعد ڈاکٹر شکیل آفریدی نے مبینہ طور پر پاکستان سے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن اس کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔