بھکر،سیاسی منظر پر جاگیردار اور وڈیرہ شاہی خاندانوں کاراج
پاکستان کے سیاستدانوں کی چودھویں سیاسی اڑان حسب سابق بھکر کے 10جاگیر داراور وڈیرہ شاہی خاندانوں کے گرد گھوم رہی ہے جن کی سیاست کامحور کوئی مذہبی یا نظریاتی سیاست نہیں بلکہ اقتدار کی سیڑھی پر قدم جمانا ہے۔بھکر کی عوامی اکثریت نے آج تک نظریاتی مذہبی جماعتی سیاست کے بجائے شخصی وڈیرہ شاہی سیاست کو استحکام دیا انتخابات میں مذہبی سیاسی جماعتوں کی صف بندی کی کوششیں بھی ہوئیں نیتجہ ڈھاک کے تین پات ہی رہا 1955 سے دس سیاسی وڈیرہ خاندان اقتدار پر قابض لوگوں میں شامل ہیں 2018 کا الیکشن بھی ان سے دور نہیں گذشتہ 13 انتخابات میں علاقہ بھکر کی 54 قومی اور صوبائی نشستیں تھیں جن میں بھکر کی سیاست میں داخل ہونے والے جاگیر دار وڈیرہ خاندانوں میں ڈھانڈلہ خاندان نے ایک سینیٹر، 6 ایم این اے اور ایک ایم پی اے کی نشست سمیت کل 8 نشستیں حاصل کیں دوسرا سیاسی خاندان جھمٹ خاندان صرف ایک لیجسٹیٹو کی سیٹ لے سکا اور اس کے بعد سیاسی دنیا سے دور چلا گیا ۔تیسرا سیاسی خاندان شہانی خاندان ہے جو ایم این اے کی 3 اور ایم پی اے کی 5 نشستوں پر براجمان رہا ۔ بھکر کی سیاست میں آنے والا چوتھا سیاسی خاندان حسن خیل خاندان ہے جنہوں نے ایک ایم این اے اور 6 ایم پی اے کی نشستیں سنبھالیں ۔پانچواں خاندان نوانی خاندان ہے جو 1970 میں سیاسی میدان جنگ میں اترا اور 9 الیکشنوں میں 14 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ان میں پانچ بار ایم این اے اور نو بار ایم پی اے کی نشسیں حاصل کیں اور بھکر کی سہاست کا شہنشاہ رہا ۔چھٹا سیاسی خاندان کہاوڑ اتراءخاندان ہے جنہوں نے انتخابات میں 4 نشستیں جیتیں ۔ساتواں خاندان چھینہ خاندان دو نشستوں پر ہاتھ صاف کر سکا آٹھوا ں خاندان خنان خیل خاندان جنہوں نے ایم این اے کی نشستوں پر 4 بار کامیابی حا صل کی ۔نواں خاندان نیازی خاندان دو بار ایم پی اے رہا ۔دسواں اور آخری خاندان مستی خیل خاندان ہے جو ایک بار ایم این اے اور دو بار ایم پی اے رہا۔آج تک اقتدار میں آنے والے یہ دس خاندان بھکر کی سیاست کو موروثی سیاست کا ٹرینڈ دیے ہوئے ہیں۔ 2018 میں بھی انہیں خاندانوںمیں سے وڈیرے جاگیر دار انتخابات میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں ۔1970 سے بھکر کی سیاسی جنگ ڈھانڈلہ اور نوانی کے مابین ہی مورچہ بندی ہوتی رہی قلب کی صفوں میں ڈھانڈلہ اور نوانی ہی مد مقابل رہے جبکہ میمنہ اور میسرہ کی صفوں میں دونوں دھڑے اپنے ہواری ہی لائے اور اس بار بھی سیاسی جنگ کیلئے صف بندیاں اسی انداز میں ہوچکی ہیں۔ ضلع بھکر دو قومی اور چار صوبائی حلقوں پر مشتمل ہے حلقہ NA-97,NA-98 ضلع بھکر کو محیط کرتا ہے ۔حلقہ این اے 98 سیاسی جنگ کا مرکز ہے اس حلقہ میں 8 امیدوار ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ تحریک انصاف رشید اکبر خان نوانی آزاد (نوانی گروپ)، پی پی پی کے اعجاز علی شہانی ، حبیب اللہ خان نوانی آزاد (نوانی گروپ)، نعیم اللہ خان شہانی ،عوامی راج پارٹی کے اختر حسین کو، اور تحریک لبیک کے حافظ محمد ذوالفقار،اور عبدالرحمٰن سردار بگی آزاد امیدوار اسمبلی کے طور پر سامنے آئے ہیں ۔ ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے ایم این اے تھے۔ اختلافات کا اظہار کرتے ہوئے تحریک انصاف کی جانب کھینچ لئے گئے۔ مد مقابل رشید اکبر نوانی 2013 میں جعلی اسناد پر نا اہل ہوئے سزا ہوئی 2018 میں لاہور ہائی کورٹ نے سزا معاف کی اور اہل قرار دیے گئے الیکشن ٹیبونل نے نا اہل کیا لاہور ہائی کورٹ بینچ نے اہل قرار دیا بعد ازاں سپریم کورٹ سے بھی اہل قرار دیا اس طرح جنگی میدان میں افضل خان ڈھانڈلہ اور رشید اکبر خان نوانی کی عوامی فوج ایک دوسرےکے آمنے سامنے ہے امیدواران میں نعیم اللہ خان شہانی جو ضلع بھکر کے سب سے بڑے جاگیردارخاندان کے فرد ہیں اپنے بھتیجے عامر عنایت شہانی کی مخالفت میں جو ڈھانڈلہ خاندان کے حمایتی ہیں ایم این اے کی نشست پر ڈھانڈلہ خاندان کو نقصان پہنچانے کے لئے کھڑے ہوئے تاہم انتخابی عمل سے 10 روز قبل افضل خان ڈھانڈلہ کی حمایت میں دستبردار ہو چکے ہیں اعجاز خان شہانی پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر ہوتے ہوئے ایم این اے کے امیدوار ہیں۔