فرخ عدیل (غزل)

پوچھ مت کتنی پریشانی ہوا کرتی ہے

فرخ عدیل

پوچھ مت کتنی پریشانی ہوا کرتی ہے
جب بھرے شہر میں ویرانی ہُوا کرتی ہے

تیرے سینے سے لگا ہوں تو کھُلا ہے مجھ پر
سانس لینے میں بھی آسانی ہُوا کرتی ہے

چند اک پھول ہی ہوتے ہیں بھرے گلشن میں
جن کے جھڑنے پہ پشیمانی ہُوا کرتی ہے

یہ جو درویش نظر آتے ہیں بھوکے پیاسے
اِن کے پیروں تلے سلطانی ہُوا کرتی ہے

دور مت بھاگ، نہ ڈر، جھلسے ہوئے پیڑ ہیں ہم
اپنی خواہش تو فقط پانی ہُوا کرتی ہے

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com