سب کچھ تو دے دیا ہے ترے اختیار میں
اب تو بسو نا آ کے دلِ بے قرار میں
یہ لمس چاہتا ہے کریں ایک پیار اور
پر دل تو بھر گیا ہے فقط ایک بار میں
وہ مات دے کہ خوش ہے مگر اس کو کیا پتا
کے جیت کا مزہ لیا ہے میں نے ہار میں
خیرات تیری دید کی اوروں میں بٹ گئ
حالانکہ میں کھڑا بھی تھا پہلی قطار میں
غم نے تو میرے پہلو میں گھر یوں بنا لیا
اب تک ہرا نہ ہو سکا ہے دل بہار میں