راستہ بنائیں گے
اور آگے جائیں گے
۔۔۔۔
سگرٹیں جلائیں گے
کش نہیں لگائیں گے
۔۔۔۔
تجھ کو چوم لیں گے ہم
زندگی بڑھائیں گے
۔۔۔۔
ہجر ختم ہو گا جب
خوب مسکرائیں گے
کائنات جھومے گی
تیرا گیت گائیں گے
اب کی بار رستے میں
اپنی جاں بچھائیں گے
تم زمیں کے قابل ہو
پار ہم ہی جائیں گے
آسمان دیکھیں گے
کھیل یوں رچائیں گے
اب نہیں تو محشر میں
سارے غم سنائیں گے
یاسیت کی بستی میں
جگنو بن کے جائیں گے
دھاگے منتوں والے
باندھے، توڑ آئیں گے
ہاں، قبول ہو نا ہو
ہاتھ تو اٹھائیں گے