مل سکتی ہے مجھے یہاں اتنی امان کیا
مرنے سے رک پڑے گا مرے یہ جہان کیا
آنگن میں شور ہی نہ ہو چڑیوں کا پھر تو بس
یہ پیڑ نا رہیں گے تو جنگل کی شان کیا
دو گز زمین انت میں شالا نصیب ہو
دو گز کے گھر کے آگے یہ پکا مکان کیا
دل جس پہ آ کے رک گیا اس کے بغیر پھر
کچھ بھی تو کچھ نہیں ہے یہ دنیا جہان کیا
اس چاند کو چمکنے دو یوں آسماں پہ تم
لا سکتے ہو مرے لیے وہ آسمان کیا
عشقم عجیب چیز ہے جس کو نصیب ہو
پھر مندر و کلیسہ و کون و مکان کیا
وہ ہر کسی کو دے رہی ہے مفت میں ہی دل
اس بے وفا نے کھولی ہے دل کی دکان کیا