ذیشان منظور (غزل)

ہم مر گۓ کسی پہ میاں اس یقین میں

ذیشان منظور

ہم مر گۓ کسی پہ میاں اس یقین میں
پھرتے ہیں آسمان کئی اس زمین میں

آٹے کی اک قطار میں سب لگ گۓ یہاں
مغرب کے تجربات نے جاں بھر دی ٹین میں

اقبال تب سے آپ کے شاہین مر گۓ
جب سے یہ گُم ہوۓ ہیں کسی مہ جبین میں

چالاک، بے وفا بھی، مطلب پرست بھی
یہ خوبیاں تو ہوں گی میاں اک ذہین میں

اب بن گۓ ہیں شہر کے جو معتبر بڑے
کل تک شمار تھے وہ سبھی کمترین میں

اپنی ہی ڈیڑھ انچ کی مسجد بنائ، پھر
سب نے اضافے کر دیے مرضی کے، دین میں

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com