حالت_ حال کسی طور بتانے سے گۓ
تمہیں دیکھا تو مرے ہوش ٹھکانے سے گۓ
ہم تری یاد میں اب اشک بہانے سے گۓ
دل کی تختی پہ ترا نام سجانے سے گۓ
بس فقط ہاتھ چھڑانے پہ ہی راضی نا ہوۓ
ہم کہانی کا یہ کردار نبھانے سے گۓ
تری تصویر جلا دی ترے خط بھی جلاۓ
ہو مبارک تمہیں تم میرے سرہانے سے گۓ
تیری خوشبو تھی ضرورت مرے ذیشان مجھے
ہم ترے شہر میں پھولوں کے بہانے سے گۓ