یہ نہیں پوچھا کہ دروازے پہ آیا کون ہے
دستکیں پہچان کر جانا ہے باہر کون ہے
دیکھنا میرا اسے، اس کا پلٹ کر دیکھنا
کون ہے منظر یہاں آ دیکھ ناظر کون ہے
ناسمجھ ہے جو نہ سمجھا آج تک اس راز کو
کون ہے باہر سے وہ اور اس کے اندر کون ہے
میرا ہر دم دم دما دم دام لگ سکتا نہیں
میں نہیں ہوں تو بتا مجھ کو قلندر کون ہے
ایک دل کی بادشاہت پا کے بولا ہے فقیر
کون دارا، کون سیزر ہے، سکندر کون ہے
بے خودی کو خود ہی خود کی یہ سمجھ آئی نہیں
خود کے باہر کون ہے اور خود کے اندر کون ہے
سوچ کا اڑتا پرندہ قید ہو سکتا نہیں
پر سے پنجرہ توڑتا ہو ایسا طائر کون ہے
پوچھتا رہتا ہے کوئی خان حسرت کون ہے
کون صحرا کون دریا ہے سمندر کون ہے