حسرت خان خٹک (غزل)

میں کہاں ڈھونڈنے جاتا ہوں کتب خانوں میں

حسرت خان خٹک

میں کہاں ڈھونڈنے جاتا ہوں کتب خانوں میں
مجھ کو خود آ کے بلائیں مرے الفاظ کہ آ

میں ابھی سوچ کے صحرا میں کھڑا ہوتا ہوں
آ ہی جاتی ہے کسی سمت سے آواز کہ آ

پیر چلنے کے لیے جوں ہی قدم بھرتے ہیں
بجنے لگ جاتے ہیں خود سے کئی سُر ساز کہ آ

میں کہ ہر حد سے گزرنے کو ہوں تیار مگر
کون کہتا ہے مجھے کوئی بصد ناز کہ آ

ہائے وہ لمحہ کہ جب باپ بلائے بیٹا
آ ادھر آ مرے بیٹے مرے جاں باز کہ آ

یہ الگ بات کہ استاد نہیں ہے حسرت
شعر گوئی میں بلائیں سبھی استاذ کہ آ

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com