توازن میں نہیں ہے دل کی دھک دھک کیا کیا جاے
کسی نے بھیجی ہے تحفے میں اجرک کیا کیا جاے
ہم اہلِ درد ہیں ہم کو دکھاوا بھی نہیں آتا
مسلسل بج رہی ہے گھر میں ڈھولک کیا کیا جاے
بس اک لاحاصلی کا خوف ہے حاصل کے چہرے پر
حصارِبےخودی ہے سر سے پا تک کیا کیا جائے
ہمارے ایک ہو نے سے جدا ہونا ہی بہتر ہے
پڑی ہے درمیاں دیوارِ مسلک کیا کیا جاے