جب سے کسی ملنگ کے کپڑے پہن لیے
گویا کہ ہم نے ڈھنگ کے کپڑے پہن لیے
اب تو خدا کی مرضی ہے جو فیصلہ کرے
ہم نے تری امنگ کے کپڑے پہن لیے
یہ پتھروں کے باسیوں کا شہر ہے یہاں
ہر ایک دل نے زنگ کے کپڑے پہن لیے
اس نے ابھی کہا ہی تھا کہ فرض کیجیے
ہم نے سیاہ رنگ کے کپڑے پہن لیے
رانجھا ہوئے تو بانسری سیکھی گئی سلیم
مجنوں ہوئے تو سنگ کے کپڑے پہن لیے