سلیم آکاش (غزل)

جو حیرتوں کے مظاہر کھلے تو در نکلے

سلیم آکاش

جو حیرتوں کے مظاہر کھلے تو در نکلے
زمین کھودی گئی تو ہزاروں گھر نکلے

بلا جواز میں گھر سے کبھی نہیں نکلا
نکل پڑوں گا مگر شرط ہے سفر نکلے

وہ جس کی باتوں سے معصومیت ٹپکتی تھی
سنا ہے شہر میں جاتے ہی اس کے پر نکلے

میں وسوسوں میں گِھرا زائچے بناتا ہوں
دعا کرو کہ بچھڑنے کا دل سے ڈر نکلے

وفورِ شو قِ تمنا بھی ہار جا تا ہے
بھنور گزار کے آگے جو پھر بھنور نکلے

یہ بھی پڑھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

For copy this text contact us :thalochinews@gmail.com