کبھی فلک تو کبھی گریہء زمین ہوئے
مرے خدا ترے بندے بھی کیا مکین ہوئے
کہ جی حضوری میں تصویر ماند پڑ گئی تھی
نقاب ِہجر کو اوڑھا تو کچھ حسین ہو ئے
دل و نگاہ میں عبرت کا خانہ خالی ہے
ہمارے سامنے دنیا میں کتنے سین ہوئے
سب ایک جیسے نہیں تھے حضور جانتے ہیں
کئی تو قرب میں رہ کر منافقین ہوئے
کسی کا دشت میں دل ہی نہیں لگا ہو گا
وگرنہ لوگ تو دل میں بہت مکین ہو ئے