تجھ کو چاہیں گے چاہے جا نے تک
اس میں لگ جائیں گو زما نے تک
چند بونوں نے میری ہم سری کی
پھر بھی پہنچے ہیں میرے شانے تک
عشق کا گھر نہیں ملا پھر بھی
داؤ پر لگ گئے گھر آنے تک
آنسوؤں کا کوئی علاج بتا
انکھ سے آگئے سرھانے تک
آدمی آدمی ہے قبل از عشق
لکڑ یاں آگ میں جلا نے تک