وہ پری تھی کہ حور کھڑکی میں
رات برسا ہے نور کھڑکی میں
میں اماوٙس میں چاند دیکھوں گا
بیٹھنا تم ضرور کھڑکی میں
اُس کی آنکھوں میں لگ گیا کاجل
آ گیا کوہِ طور کھڑکی میں
عکس در عکس چاندنی بکھری
آیئنہ چور چور کھڑکی میں
ایسے کھڑکی سے لگ کے بیٹھے ہیں
جیسے زخمی طیور کھڑکی میں
شاعری رُ ل رہی ہے گلیوں میں
اور غزل کی بحور کھڑکی میں
میں پلٹ آیا ایک مدت سے
میری آنکھیں حضور کھڑکی
وہ ہیں چلمن میں عاجزی اوڑھے
میرا سارا غرور کھڑکی میں