دو نیم بھرے نین کے پیالوں سے کہو ! رحم
بل کھاتے ہوئے ریشمی بالوں سے کہو رحم !
نہ! اس سے نہیں اسکی سہیلی سے یہ کہنا
وہ اس سے کہے! "شبنمی گالوں سے کہو! رحم”
یہ شادی فقط باپ کی پگڑی کے لیے ہے
شہنائی پہ بجتے ہوئے تھالوں سے کہو ! رحم
مجبوری ِ تقدیر پہ اب ڈھول نہ پیٹیں
اے لونڈیو! جنگ جیتنے والوں سے کہو! رحم !
روزی کے لیے جا کے پلٹتے ہی نہیں ہیں
اے رزقِ کٹھن سازشی جالوں سے کہو! رحم
احساس کریں جذبہِ الفت کی تڑپ کا
دل پاوں تلے روندنے والوں سے کہو! رحم