بیج سے پودا اگاتے ہیں شجر کرتے ہیں
لوگ محنت سے محبت کو امر کرتے ہیں
گھپ اندھیرے میں تہہ دستِ نظر ہوتا ہے
میرا اک کام جو اکثر تیرے ڈر کرتے ہیں
آنکھ سے ہاتھ ہٹا جانتا ہوں تو ہے مگر
ایسی حرکات یہاں پر نہیں گھر کرتے ہیں
اِس گلی آئیں، نہ اس شہر کے لوگوں سے ملیں
کام مشکل ہے بہت تیرا ، مگر! کرتے ہیں !
انتظار اس طرح کرتے ہیں تری خیر کا ہم
جیسے امداد کا ڈوبے ہوئے گھر کرتے ہیں